خوابوں کے در میان فرق کی معرفت
حضرت کرمانی نے فرمایا ہے کہ مسلمانوں کا خواب کافروں کے خواب سے زیادہ سچا ہوتا ہے اور دانا کا خواب نادان کے خواب سے اور صالح آدمی کا خواب فاسق کے خواب سے بہتر ہوتا ہے۔ حق تعالی نے ارشاد فرمایا ہے۔
(ترجمہ) کیا ان لوگوں کا خیال ہے کہ ہم ان کو ان لوگوں جیسا کر دیں گے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ہیں ، جن کی زندگی اور موت برابر ہے، براہےجو وہ فیصلہ کرتے ہیں “۔ اور بوڑھے لوگوں کا خواب بچوں کے خواب سے زیادہ سچا ہوتا ہے اور آزاد عورت کا خواب باندی کے خواب سے بہتر ہوتا ہے۔
تعبیر بیان کرنے والوں کو ہر ایک شخص کے خواب میں نیک مراتب کا خیال رکھنا چاہئے اور جب صاحب خواب سے سوال کرے اور پراگندہ الفاظ کو سنے تو سب کو عقل کے قیاس سے درست کرے۔ الفاظ کی تقدیم اور تاخیر کو درست کرے اور پھر تعبیر بیان کرے اور قوی تر الفاظ کو اصول تعبیر میں نگاہ کرے۔ اگر میزان کلام کو نگاہ میں رکھے تو پھر غلطی نہ ہو گی اور جو کچھ بیان کرے، راست بیان کرے ۔ کیو نکہ مقتد میں اہل علم اسی طرح قیاس کرتے تھے اور تعبیر راست اور درست آتی۔
حضرت ابن سیر ین بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سوال کیا کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ میں نماز کے لئے اذان کہتا ہوں ۔ آپ نے جواب دیا کہ تم اسلامی حج کروگے ۔ پھر اسی وقت ایک دوسرا شخص آیا ۔ اس نے سوال کیا کہ میں نے خواب میں اپنے آپ کو نماز کے لئے اذان کہتے دیکھا ہے۔ آپ نے تعبیر بیان کی تم پر چوری کی تہمت لگائی جائے گی۔ شاگردوں نے حضرت ابن سیرین میری ان سے دریافت کیا کہ دونوں کے خواب کی ایک ہی صورت ہے کہ دونوں شخص اپنے خواب میں اذان نماز دیتے ہیں ۔ دونوں کی تعبیر میں اختلاف کیوں ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ پہلے شخص کے چہرے سے نیک بختی کے نشان ظاہر ہوتے تھے۔ میں نے کہا کہ تم حج کروگے ۔حق تعالی کا ارشاد ہے۔ ( اور لوگوں میں حج کا اعلان کر وہ تمہاری طرف دوڑتے ہوئے آئیں گے ) اور میں نے دوسرے شخص میں فساد اور مخالفت کے نشانات دیکھے تھے۔ میں نے تعبیر بیان کی کہ تم کو چوری میں پکڑیں گے۔ حق تعالی کا ارشاد ہے: ” منادی نے پکارا ، قافلے والو! تم ضرور چور ہو”۔
حضرت جعفر صادق نے فرمایا ہے کہ بعض اوقات رات کو خواب دیکھا جاتا ہے اور اس کی تعبیراسی دن نکل آتی ہے اور بعض وقت خواب دیکھا جاتا ہے اور اس کی تاویل سال کے بعد پوری ہوتی ہے اور بعض کی چھ ماہ کے بعد ۔ اور بعض کی بیسں اور چالیس سال کے بعد تاو یل ظاہر ہوتی ہے۔
جیسے حضرت امیر المومنین حسین کے شہید کئے جانے کا خواب ۔ آنخضرت ﷺ نے اس طرح دیکھا کہ ایک کتا آپ کا خون پتیا ہے۔ پھر چالیس سال کے بعد اس خواب کی تاویل ظاہر ہوئی کہ حضرت حسین شہید کیے گئے۔
حضرت جابر مغربی نے فرمایا ہے کہ رات کے خواب کی تاویل دن کے خواب سے قوی ہوتی ہے اور پہلی رات کا خواب درست نہیں ہوتا ۔ اکثر اندیشہ اور کثرت اشغال سے آتا ہے اور نیم شب کا خواب بھی پریشان کن ہوتا ہے۔ سب سے درست خواب صبح کے وقت کا ہوتا ہے۔ کیونکہ کے خواب کو مقرب فرشتہ لوگوں کو لوح محفوظ سے سکھاتا ہے۔ اس وجہ سے اس کی تاویل درست اور راست ظاہر ہوتی ہے۔