khwab ki tabeer

jahilon ko khwab bayan kerna

jahilon ko khwab bayan kerna

جاہلوں کے پاس خواب بیان کرنا
حضرت کرمانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ دانا لوگ کہتے ہیں کہ جاہل کے پاس خواب بیان نہ کر نا چاہئے اور جاہل سے تعبیر بھی نہ پوچھی جائے اور لوگوں کا یہ کہنا بالکل غلط ہے اگر جاہل سے تعبیر پوچھی جائے، تو جو کچھ وہ کہہ دے گا، اسی طرح ہو جائے گا۔ کیونکہ خواب کا نمائندہ فرشتہ ہے اور وہ ہر گز خطا نہیں کرتا اور جو کچھ وہ کہتا ہے حق ہوتا ہے۔ نادان کے غلط تعبیر دینے سے حق باطل نہیں ہو سکتا ہے۔ عالم اور جاہل میں بہت فرق ہے۔
حق تعالی کا ارشاد ہے۔ “قل ھل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون “(اِن سے کہہ دو کہ عالم اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے ) ۔
اور آ نحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے۔ “لا یستوی العالم و الجا ھل” ( علم والا اور بے علم برابر نہیں ہے)۔
اور چونکہ خواب کو ظاہر کرنے والا فرشتہ ہے جو لوح محفوظ سے بتاتا ہے، خیر پہنچے گی ، یا شر پہنچے گی۔ اگر عالم یا جاہل اس کو پھیر نا چا ہیں تو ہونے والی چیز ضرور ی ہو کر رہے گئی۔ کسی سے سوائے قضائے معلق کے جو صدقات اور دعا سے ٹل جاتی ہے، ہر گز پھر نہ سکے گی۔
جب ملک ریان (شاو مصر) نے وہ خواب دیکھا جیسا کہ حق تعالی نے فرمایا ہے۔
“(انہوں نے جواب دیا کہ یہ پریشان خواب ہیں اور ہم پریشان خوابوں کی تاویل نہیں جانتے ہیں)”
بادشاہ نے اپنی قوم کو بلایا اور اپنے خواب کا حال پوچھا۔ (سردار و ! میرے خواب کی بابت فتوٰی دو۔ اگر تم خواب کی تعبیر بیان کر سکتے ہو۔ پھر حضرت یوسف علیہ السلام نے تعبیر بیان کی اور سات سال قحط کا بیان دیا۔یہاں سے معلوم ہوا کہ جاہلوں کی تعبیر سے خواب کا حق با طل نہیں ہو سکتا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
error: Content is protected !!

Adblock Detected

Please Disable ad blocker for my support