خواب دیکھنے والے وکون کو نسے آداب ملحوظ خاطر رکھنے چاہئیں
حضرت ابراہیم کرمانی بیان فرماتے ہیں کہ خواب دیکھنے والے کو چاہئے کہ اس نے جس طرح خواب دیکھا ہو بعینہ اسی طرح معبر کے سامنے بیان کر دے۔ اس میں کمی بیشی ہر گز نہ کرے اور نہ ہی اس میں جھوٹ بولے اور نہ ہی جھوٹ موٹ خواب بنا کر پیش کرے۔
کیونکہ جیل خانہ میں یوسف علیہ السلام نے وہاں کے دو قیدی سائلوں کو ان کے بیان کردہ خوابوں کی تعبیر بتا کر صاف صاف کہہ دیا تھا کہ یعنی جس جس بات کی تم دونوں نے مجھے سے تعبیر دریافت کی ہے وہ میری تعبیر کے مطابق ہی بحکم خداوند واقع ہوجائے گی۔
خواب دیکھنے والے کو چاہئے کہ وہ راست گو اور دیانت دار ہو۔ .
اگر خواب دیکھنے والا کوئی ہولناک خواب دیکھے جس سے وہ خوف زدہ ہو جائے تو اس کو چاہئے کہ تین دفعہ آیت الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے اور یہ کلام پڑھے:
ا”اعوذ برب موسی و ابراهيم من شرالرؤیایالتی رایتها من صناممي ان يضرنی فی دینی و دنیاوی و معیشتی عز جاهك و جل ثنائوك ولا اله غيرك”-
“میں حضرت موسٰی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رب کی پناہ مانگتا ہوں ۔ اس خواب کی برائی سے جو میں نے اپنے سونے کی حالت میں دیکھا ہے۔ بوجہ اس کے کہ مبادا یہ مجھ کو کچھ ضرر اور نقصان پہنچائے۔ میرے دینی اور دنیاوی امور اور میرے روزگار میں ۔ الہی! تیرا مرتبہ سب سے بڑھ کر ہے اور تیری تعریف جلیل الشان ہے اور تیرے سوا اور کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے”۔ اس کے بعد دو رکعت نماز نفل پڑھے اور صدقہ دیوے تو اس خواب کے شر اور نقصان سے محفوظ رہے گا۔