khwab ki tabeer

Khwab ki qismo ka bayan

khwab ki qismo ka bayan
حضرت دانیال علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ خواب اصل میں دو چیزیں ہیں۔ ایک حقیقت حال پر آگاه کرنے والی ہے۔ دوسری سرانجام کار سے اطلاع دینے والی ہے اور ان دو کی چار میں ہیں ۔
ایک خواب امرکرنے والی ہے اور دوسری خواب منع کرنے والی ہے۔ تیسری خواب ڈرانے والی ہے۔چوتھی خواب خوشخبری دینے والی ہے۔
ﷺحضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت
نے ارشاد فرمایا ہے: خواب تین قسم کے ہیں ، الله تعالی کی طرف سے جو ایمان والوں کے لئے بشارت ہے۔ دوسری قسم میں من الشيطان الذين امنوا۔ ایمان والوں کے لئے شیطان کی طرف سے تیسری تم اضغاث و احلام پریشان کن خیالات ہیں۔ .
یعنی خواب کی تین قسمیں ہیں ۔ ایک حق تعالی کی طرف سے جو اہل ایمان کے لئے دنیا کی زندگی میں بشارت ہیں۔ دوسری قسم کے خواب وہ ہیں جولوگوں کوغم میں ڈالتے ہیں۔ تیسری قسم کے خواب پریشان کن ہیں۔
حضرت جعفر صادق ؓ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اصل خواب تین قسم پر ہیں ۔ ایک کو حکم ، دوسرے کو متشابہ تیسرے کو اصغاث و احلام کہتے ہیں اور اصغاث و احلام یعنی پریشان خواب چار گروہ دیکھتے ہیں ۔ اول گروہ کہ جس کی طبیعت فساد کی طرف مائل ہے۔ دوسرا گروہ جو شراب خور ہے۔ سوم گروہ وہ جو غلط سودا پیداکرنے والی غذا کھاتا ہے۔ جیسے بینگن ، مسور ،نمک ملا ہوا گوشت اور جو چیز میں ان کے مشابہ ہیں ۔ چہارم گروہ، نابالغ بچے ایسے خواب دیکھتے ہیں۔
حضرت محمد بن سیرین ؓ نے ارشادفرمایا ہے کہ خواب دو قسم پر ہیں ۔ ایک خواب حکم ، یعنی فیصلہ کن ، جو درست ہوتا ہے۔ دوسرے اصغاث و احلام جو پریشان اور پراگندہ خواب ہوتے ہیں ۔ اصغاث گھاس کے جنگلوں کو کہتے ہیں ۔یعنی گھاس کی طرح سبزازاروں میں تفریق ہیں اور خواب پریشان بھی تین قسم پر ہیں۔ بعض طبیعت اور خواہش کے غلبے سے اور بعض شیطان کی نمائش سے اور بعض نفس کی اپنی باتوں سے اور یہ تینوں میں درست نہیں ہوتی ہیں۔
حضرت کرمانی نے فرمایا ہے کہ خواب میں تین قسم پر ہیں ۔ ایک قسم حق تعالی کی طرف سے بشارت ہے۔ دوسری قسم شیطان کا وسوسہ ہے۔ تیسری وہ بات ہے جو خیال میں جم جاتی ہے اور شوق کی وجہ سے اس کو خواب میں دیکھتا ہے۔ سچے خواب فرشتے کی صورت ہوتی ہے کہ کرنے کی چیز کی لوح محفوظ سے بشارت دیتا ہے۔ یا باخد اشخص کو آتی ہے کہ قبل از وقت اس کی شرارت سے محفوظ رہے لہذا جو شخص خواب دیکھ کر بھول جائے تعبیر بیان کرنے والا اس سے توبہ کراۓ اور خواب کو بھلانا گناہ ہے۔ کیونکہ خواب کا نمائند ممکن ہے کہ لوح محفوظ سے کوئی فرشتہ ہو۔
حضرت مغربی بیان فرماتے ہیں کہ خواب دوقسم پر ہیں ۔ ایک سچا، دوسرا جھوٹا اور سچا خواب تین قسم پر ہے۔ ایک بشارت، دوسرے تنبیہ اور تیسرے الہام ۔ بشارت کی قسم یہ ہے کہ حق تعالی نے ایک فرشتہ لوح محفوظ پر مقرر کیا ہوا ہے۔ تا کہ جو کچھ نیکی اور بدی فرزند آدم کے سر پر آنے والی ہے اس کو اس کی اطلاع کرے۔ اور اس پر خواب میں ظاہر کرے۔ اس فرشتے کا نام “ملک الرؤیا” ہے۔
کسی کو بشارت پہنچانی ہوتی ہے تو خواب کا فرشتہ خواب میں ظاہر کر دیتا ہے اور خواب تنبیہ یہ ہے کہ فرشتہ اس کو ڈراتا ہے اور آنے والی چیز کی اطلاع دیتا ہے تا کہ خواب دیکھنے والا اطاعت کرےاور گناہ سے بچے۔ اور اس کے باعث عبادت اور فرماں برداری کرے اور آنے والی بدی سے ا من میں رہے۔
حق تعالی کا ارشاد ہے۔”ایمان والو! اللہ تعالی کی طرف رجوع کرو تا کہ تم نجات پاو۔”‘‘
خواب الہام یہ ہے کہ حق تعالی فر شتے کو علم دیتا ہے کہ وہ بندے کو خواب میں الہام کرے تا کہ وہ صدقہ دے اور جہاد کرے اور حق تعالی کی طرف رجوع کرے اور گناہ سے بچے اور خلقت کے ساتھ احسان کرے۔
جھوٹے خواب کی بھی تین قسمیں ہیں۔ ایک خواب ہمت، دوسرا خواب علت ، تیسرا خواب شیطانی، یعنی پریشان و پراگندہ ۔
خواب ہمت یہ ہے کہ جو کچھ بیداری میں سوچ رہا تھا۔ وہی کچھ خواب میں دیکھے۔ اس خواب کی اصل نہیں ہے اور نہ اس کی تاویل ہے۔
اور خواب علت یہ ہے کہ دکھیا آدمی جسمانی درد سے روتا ہے اور نیند میں وہی در دوغلبہ کرتا ہے۔ بُری اور خوفناک چیز میں خواب میں دیکھتا ہے اور اس خواب کا باعث درد ہوتا ہے۔ اس خواب کی بھی اصلیت نہیں ہوتی۔
اور خواب شیطانی یہ ہے کہ جسم ٹوٹتا ہے یاناممکن چیز کو دیکھتا ہے۔ اس کی بھی تعبیر اور تاویل نہیں ہوتی۔
چنانچہ حق تعالی کا فرمان بطور نقل ہے۔ . .
“ہم پریشان خوابوں کی تاویل کے عالم نہیں ہیں۔”
اور امیر المومنین حضرت علی کرم الله وجہہ نے ارشادفرمایا ہے کہ حق تعالی کے عجائبات خلق میں سے ایک خواب بھی ہے اور نیز جو کچھ خواب میں الله تعالی کے حکم سے نیکی اور بدی پہنچتی ہے۔
ابن سیر ین نے فرمایا ہے کہ خواب کے عجائبات میں سے ایک یہ ہے کہ آدی خواب میں خیر اور منفعت راحت دیکھتا ہے یا شر اور آفت دیکھتا ہے اور وہی خیر اور راحت یا شر اور آفت بالکل بیداری میں دیکھتاہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ کند ذہن اور کند ز بان ہوتے ہیں ۔ جو بیداری میں لمبی بیت یا شعر یا دنہیں کر سکتے خواب میں پڑھ کر یاد کر لیتے ہیں اور بیداری میں درست پڑھتے ہیں اور بہت سے جاہل لوگ ہوتے ہیں کہ حکمت کی باتیں اور اچھے الفاظ بیان کرتے ہیں جو انہوں نے خواب میں یاد کئے ہیں جن کو کوئی حکیم اور عالم بھی بیان نہیں کر سکتا ہے اور بیداری میں بھی ان کو درست بیان کردیتے ہیں۔
حضرت جابر مغربی نے فرمایا ہے کہ خواب میں عجائبات میں سے ایک یہ ہے کہ خواب میں ایک . جھوٹ چیز نظر آتی ہے اور اس کی تاویلیں اس کے فرزند یا برادر پر واقع ہوتی ہے۔
ﷺچنانچہ آنحضرت
نے خواب میں دیکھا کہ ابوجہل مسلمان ہوگیا ہے۔ حالانکہ اس کے بعد حضرت عکرمہ ؓ ابوجہل کے فرزند اسلام لائے۔
ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ اسد امیر اسلام لایا ہے۔ حالانکہ اس کے بعد حضرت عباس ؓ کے فرزند اسلام لائے۔ ..
یہ بھی ہوتا ہے کہ بچے کے خواب کی تاویل ماں پر پڑتی ہے اور غلام کے خواب کی تاویل آقا پر پڑتی ہے۔ ایسے عجائبات خواب میں بہت ہوتے ہیں ۔ اگر سب کو بیان کیا جائے تو بات دراز ہوگی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
error: Content is protected !!

Adblock Detected

Please Disable ad blocker for my support