khwab ki tabeer

Sael-aur-tabeer-denay-waly

sael-aur-tabeer-denay-waly

سائل اور تعبیر دینے والے کے آداب نگاہ رکھنا

کرمانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے۔ تعبیر بیان کرنے والے میں یہ صفت ہونی چا ہے کہ اس کے ہر ایک کام میں ہو شیاری اور آہستگی ہو کہ سائل کے سوال کے وقت اس کے خواب کو اچھی طرح سنے اور اس کے دین اور مذ ہب اور اعتقاد پر واقفیت حاصل کرے اور اس کےسچ اور جھوٹ کو جانے۔ کیونکہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے : (جو شخص خواب کے بارے میں راست گو ہے،           وہ شخص بات  میں بھی راست گو ہے)۔

 حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ مرد عاقل پر واجب ہے کہ طہارت کے ساتھ سو جائے اور سوتے وقت خدا تعالی کو یاد کرے اور یہ دعا پڑھے۔

(ترجمہ) ؛؛ اے خدا ! میں اپنی جان تیرے سپرد کرتا ہوں اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کرتا ہوں اور اپنا  امر تیرے سپر د کر تا ہوں اور اپنی کمر تیری طرف جھکاتا ہوں ۔تجھ سے پناہ تیرے ہی ساتھ ہے۔ اے ہماے رب ! تو با برکت اور بلند ہے، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں۔ میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں ۔ اے خدا! ہم کو سچا  خواب صاف نیک اور عمدہ بغیر کسی قسم کی خرابی اورچشم زخم کے رفعت اور عزت والا دکھا”۔

 دائیں کروٹ پر سوجائے اور جب جاگے تو اسی طرح خدا تعالی کو یاد کرے، اگر نیک خواب دیکھا ہے تو شکر کرے، اور صدقہ دے اور اگر برا خواب دیکھا ہے تو اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم (میں اللہ تعالی کے ساتھ شیطان مردود سے پناہ مانگتا ہوں ) پڑھے اور قل ھو اللہ سارا پڑھے اور پھر بائیں طرف پھونک مارے اور کہے۔ اے خدا تو جانتا ہے ۔ اور میں نہیں جانتا ہوں۔ اگر خیر ہے تو اس خواب کی خیر مجھ کو پہنچا اور اگر برا ہے تو اس خواب کی برائی مجھ سے اور تمام مسلمانوں سے دور کر۔ (اے بے قرار وں کی دعا قبول کرنے والے سب جہانوں کے معبود، سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے )۔

 سونے اور جاگنے کے وقت اور ہر ایک کام کے شروع میں یہ دعا پڑھے ۔ بسم اللہ لا يضر معاسمہ شیُ فی الارض ولا في السماء وهو السميع العليم (ترجمہ) (اللہ تعالی کے نام سے شروع ہے۔ اس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین اور آسمان میں نقصان نہیں پہنچاتی۔ وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے)۔

 جب نماز سے فارغ ہو تو اپنا وظیفہ قرآن مجید میں اور دعائیں پڑھے پھر اٹھے اور تعبیر بیان کرنے والے کے پاس جائے اور اچھا وقت ہو نا چاہئے اور خواب میں کمی بیشی نہ کرے۔

حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے تعبیر بیان کرنے والے کے لئے یہ شرط ہے کہ باطہارت ہو اور اگر اس کا کوئی دشمن ہے تو دشمنی کی وجہ سے نا جائز تعبیر نہ بیان کرے اور جس شخص کی بد ی جانے دوسروں کو نہ بتائے۔

حضرت جابر مغربی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب دیکھنے والا خواب میں کمی بیشی نہ کرے اور جھوٹ سے بچے کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ سچا خواب حق تعالی کی طرف سےوحی  ہے اوروجو  شخص وحی ربانی میں کمی بیشی کرتا ہے وہ خدا تعالی پر جھوٹ بولتا ہے ،  اور خواب حق تعالی اور بندے کے در میان امانت ہے ۔آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جو کوئی مجھ پر کہ میں رسول ہوں، جھوٹ بولتا ہے،وہ اپنے اوپر تبا ہی اور بربادی کی گواہی دیتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
error: Content is protected !!

Adblock Detected

Please Disable ad blocker for my support