khwab ki tabeer

Khwabon mein farq janana

khwabon-k-darmiyan-faraq janana

خوابوں کے در میان فرق جاننا۔

 ہر ایک خواب کی تفصیل حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب دیکھنے والا دو حال سے باہر نہیں ہے ۔ مومن ہو گا یاکافر۔

اس اصل کی چودہ اقسام ہیں :

 (1) بادشاہوں کا خواب، (2) قاضیوں کا خواب ، (3) مفتیوں کا خواب ، (4) عالموں کا خواب، (5) آزاد لوگوں کا خواب ، (6) غلاموں کا خواب ،(7) مردوں کا خواب ، (8) عورتوں کا خواب ، (9) نیک لوگوں کا خواب ،(10) بد کار لوگوں کا خواب، (11) مالداروں کا خواب، (12) در ویشوں کا خواب ، (13) بالغوں کا خواب ، (14) نا بالغوں کا خواب ۔

 ان سب میں سے بادشاہوں کا خواب زیادہ راست اور درست ہے اور بیان کرتے ہیں کہ بادشاہوں کے خواب کو دوسروں کے خواب پر اسی قدر فضیلت ہے کہ جس قدر بادشاہوں کو رعیت پر فضیلت ہے۔ کیونکہ خدا تعالی نے بادشاہوں کو بر گزیدہ کیا اور سردار ی عنایت کی ہے اور خلقت کو اطاعت کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ حق تعالی

نے فرمایا ہے۔  (ترجمہ) اے ایمان والو ! تم اللہ تعالی کی تابعداری کرو اور رسول کی اور اصحاب امر کی تابعداری کرو)۔

 آ نحضرت ﷺنے ارشاد فرمایا ہے ( جس شخص نے امیر کی اطاعت کی ، اس نے اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت کی)۔ لہذا جو خواب بادشاه عادل مصلح دیکھے گا۔ وہ خواب بادشاہ کے قر بت والے کے نزدیک ہو گا اور بادشاہ کا خواب نزدیک تر اور درست تر ہے۔

قاضی کے خواب کو دوسروں کے خواب پر فضیلت ہے کیونکہ عدل و انصاف اور خاص و عام کے کار و بار کا بند و کشاد قاضیوں کے متعلق ہے ۔

اور فقہاء کے خواب کو عام لوگوں کے خواب پر فضیلت ہے ۔ کیونکہ وہ اصول فقہ اور حدود مسلمانی فرض، سنت اور حلال و حرام کے جانے والے ہیں۔ آزاد لوگوں کے خواب کو غلاموں کے خواب پر فضیلت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے آزاد لوگوں کو غلاموں پر شرف نسب عنایت کیا ہے۔

 عالموں کا خواب اس وجہ سے افضل ہے کہ خدا تعالی نے ان کو شرافت اور توفیق عنایت کی ہے تا کہ خلقت کو راہ راست پر لائیں اور خیرات اور اطاعات کی لوگوں کو رغبت دیں ۔

 غلام کے خواب سے آقا کو فائدہ ہوتا ہے ۔ کیونکہ غلام کو اس سے حصہ ملتا ہے اور مردوں کے خواب کو عورتوں کے خواب پر فضیلت ہے۔ کیونکہ خدا تعالی نے مردوں کو عورتوں پر چند چیزوں کی زیادتی سےبر تری دی ہے۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے۔  (ترجمہ) (مرد عورتوں پر غالب ہیں )، اور خدا تعالی نے مرد ہی پیغمبر بنا کر بھیجے ہیں، اور دوسری جگہ فرمایا ہے ۔

 (ترجمہ )” پس ایک مرد اور دو عورتیں ان لوگو ان میں سے جو شہادت کے لئے راضی ہوں “۔

عقل کے نزدیکت مردوں کا صبر اور بخشش، رائے اور شجاعت، سخاوت اور عمارات اور خدم و چشم وغیرہ ظاہر ہے اور عورتوں کی نسبت مردفطرت میں زیادہ ہیں اور عورتوں کا خواب غلاموں کے خواب کے قریب ہے۔

 اور نیک لوگوں کے خواب کو بدکار لوگوں کے خواب پر فضیلت ہے۔ کیونکہ نیک لوگوں کا خواب اطاعت کی طرف مائل ہوتا ہے اور گناہ سے دور ہوتا ہے اور بدکار لوگوں کا خواب ان پر قیامت کے دن کافروں کے خواب کی طرح حجت ہوگا۔ کیونکہ بدکار آدمی گناہوں پر دلیری کرتا ہے ۔ اور مالدار کا خواب درویش کے خواب پر فضیلت رکھتا ہے۔ کیونکہ مالدار ز کوۃ اور صدقات دیتا ہے۔ حج اور جہاد کرتا ہے ۔

اور رسول خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: (اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔ لین بخشنے والا لینے والے سے افضل ہے )۔

 ایک گرو تعبیر بیان کرنے والوں کا کہنا ہے کہ درویشوں کے خواب کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ کیونکہ ان کے دل ہمیشہ کمائی کے غم اور عیال کی طرف سے پریشان رہتے ہیں ۔ درویش اگر کوئی اچھا خواب دیکھتا ہے تو اس کا اثر دیر کے بعد ظاہر ہوتا ہے اور اگر بر اخواب دیکھتا ہے تو اس کا اثر جلدی ظاہر ہوتا ہے۔ اور دولت و الوں کا خواب درویشوں کے خواب کے برعکس ہوتا ہے۔

 بالغ کا خواب معتبر ہوتا ہے کیونکہ اس پر شہوت غالب ہوتی ہے اور نابالغ لڑکا ادب اور عقل سے بے بہر ہ ہوتا ہے۔ بعض تعبیر بیان کرنے والے کہتے ہیں کہ اگر نابالغ لڑ کے کا خواب نیک ہوتو اس کے ماں باپ کو نیکی پہنچتی ہے اور اگر خواب براہوتون پر اس کی برائی کا اثر پہنچتا ہے ۔ نابالغ بچے کے خواب کی بابت دو قول ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ اس کا خواب راست اور درست ہوتا ہے اور اس کا علم ظاہر ہوتا ہے ۔ کیونکہ آپ کا دل گناہ سے پاک اور برائی اورشغل دنیا سے بالکل فارغ ہوتا ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ بچوں کا خواب صحیح اور درست نہیں ہے۔ کیونکہ ان کو عقل اورتمیز نہیں ہوتی ہے۔

مست ،جنبی اور زن حائضہ کا خواب درست ہوتا ہے۔

 چنانچہ صفیہ ہند کی لڑکی نے خواب میں دیکھا کہ آسمان سے چاند اور سورج اس کی گود میں آ گرے ہیں۔ جب بیدار ہوئی تو امیر خیبر کو اس خواب سے آگاہ کیا ۔ امیر خیبر نے اس کے منہ پر طمانچہ مارا اور کہا کہ اگر تو یہ خواب سچ بیان کرتی ہے تو محمدﷺ خیبر فتح کریں گے اور تجھے اپنی عورت بنائیں گے۔

دوسرے روز آنخضرت عین نے خیبر فتح کیا اور اسلامی لشکر صفیہ کو رسول خداﷺ کے پاس  لے گیا۔آنحضرت ﷺ نے دریافت کیا صفیہ سے کہ یہ نیل تمہارے چہرے پر کیسا ہے؟

صفیہ  نے وہی خواب کی صورت پر بیان کی ۔ جو کچھ دیکھا تھا، پورا ہو گیا اور آپ کے خواب کی تاویل راست آئی ۔ الله تعالی بہتری کو خوب جانتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
error: Content is protected !!

Adblock Detected

Please Disable ad blocker for my support